Ukrainian kids, new victims of Israeli 'organ theft'
Thu, 03 Dec 2009 14:35:07 GMT
An international Israeli conspiracy to kidnap children and harvest their organs is gathering momentum as another shocking story divulges Tel Aviv's plot to import Ukrainian children and harvest their organs.
The story brings to light the fact that Israel has brought some 25,000 Ukrainian children into the occupied entity over the past two years in order to harvest their organs. It cites a Ukrainian man's fruitless search for 15 children who had been adopted in Israel. The children had clearly been taken by Israeli medical centers, where they were used for 'spare parts'.
The account was unveiled five days ago by a Ukrainian philosophy professor and author, Vyacheslav Gudin, at a pseudo-academic conference in the Ukrainian capital, Kiev. Gudin told an estimated 300 attendees of the Kiev conference that it was essential that all Ukrainians be made aware of the genocide Israel was perpetrating.
The conference also featured two professors who presented a book blaming "the Zionists" for the Ukrainian famine of the 1930s, as well as the country's current condition.
Meanwhile, Ukrainians demonstrated outside the Israeli Embassy in Kiev on Tuesday to protest a letter signed by 26 Knesset members (MKs) condemning what they described as anti-Semitic remarks by presidential candidate Sergey Ratushnyak. Protesters chanted 'Ukraine isn't the Gaza Strip,' suggesting that they consider the effort by the Israeli MKs as an intervention in their country.
A story, published in the Arabic-language Algerian daily al-Khabar in September, reported that Interpol, the international police organization, has revealed the existence of 'a Jewish gang' that was 'involved in the abduction of children from Algeria and trafficking of their organs.'
According to the story, bands of Moroccans and Algerians had been roaming the streets of Algerian cities in an attempt to hunt around for young children. They then trafficked the kids across the border into the neighboring Morocco.
The children were then sold to Israelis and American Jews in Oujda, the capital of eastern Morocco, for the purpose of organ harvest in Israel and the United States.
The story is based on statements made by Mustafa Khayatti, head of the Algerian National Committee for the Development of Health Research. Khayatti maintains that the abduction of children in Algeria is linked to arrests made in New York and New Jersey at the end of July, in which several Jewish men were among the 44 arrested in connection to an investigation into illegal organ trafficking and political corruption.
The story comes in line with the article published last month in Aftonbladet, Sweden's largest circulation daily, suggesting that the Israeli army kidnapped and killed young Palestinians to harvest their organs. It shed light on the case of Bilal Ahmed Ghanem, a 19-year-old Palestinian man, who was shot dead in 1992 by Israeli forces in the West Bank village of Imatin.
Bostrom, who witnessed the man's killing, said Ghanem's body was abducted following the shooting and was returned at midnight, during an imposed curfew, several days later by the Israeli military with a cut from the stomach to the neck that had been stitched up.
Bostrom argued that an autopsy would be required if the cause of death was not apparent, while in this case it was clear that Bilal was shot dead.
After that incident, at least 20 Palestinian families told Bostrom that they suspected that the Israeli military had taken the organs of their sons after they had been killed and then taken away by Israeli forces before being dropped back in the area.
Videos
News / Articles
Interesting Movie Serial - Story of Cute Girl whose eyes were stolen
صہیونی جنگی جرائم کے نئے پہلو:
فلسطینیوں کے اعضائے جسمانی چوری کرنے کے لئے الگ اسپتال
مصری ڈاکٹروں نے فلسطین میں صہیونیوں کے جرائم کے نئے پہلوؤں کا انکشاف کرتے ہوئے فاش کیا ہے کہ انہوں نے فلسطینیوں کے اعضاء جسمانی چوری کرنے کی غرض سے الگ اسپتال قائم کئے ہیں.
اہل البیت (ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کی رپورٹ کے مطابق سویڈن کے اخبار "آفتوں بلادت Aftonbladet" نے اس سال 17 آگست کو ایک رپورٹ میں صہیونی فوجیوں کے ہاتھوں فلسطینیوں کے اعضاء جسمانی چوری کئے جانے کا انکشاف کیا تھا. اس اخبار نے لکھا تھا کہ صہیونی (یعنی وہی اسرائیلی) فوجی راتوں کو فلسطینی بچوں اور نوجوانوں کے شکار کے لئے نکلتے ہیں اور انہیں خفیہ طور پر پکڑ کر قتل کردیتے ہیں اور ان کے بدن کے اعضاء کو الگ الگ کرکے چوری کرتے ہیں.
غاصب صہیونی ریاست نے اس رپورٹ کی اشاعت پر سویڈن سے مطالبہ کیا کہ وہ سرکاری طور پر اسرائیل سے معافی مانگے مگر سویڈن نے ایسا نہیں کیا جس کے نتیجے میں اسرائیل اور سویڈن کے تعلقات بھی خراب ہوئے.
اب سویڈن کے اخبار کے بعد مصری ڈاکٹروں نے ان غیرانسانی جرائم کے نئے پہلو فاش کردیئے ہیں اور انہوں نے کہا ہے کہ 1948 اور 1968 میں غصب شدہ علاقوں میں ـ جنہیں آج تجاہل عارفانہ کی بنا پر اسرائیل کا نام دیا جاتا ہے ـ متعدد اسپتال قائم ہیں جہاں فلسطینی مسلمانوں کے جسموں کے حصے بخرے کئے جاتے ہیں اور قابل استعمال اعضاء جسمانی چوری کئے جاتے ہیں اور وہ یوں کہ ان علاقوں میں رہنے والے فلسطینی بچوں اور نوجوانوں کو رات کے وقت اغوا کیا جاتا ہے اور پھر فوری طور پر انہیں قتل کیا جاتا ہے اور ان کے اعضائے جسمانی چوری کئے جاتے ہیں اور اس عمل میں صہیونی ریاست کےغاصب حکمران اور افواج و سیکورٹی فورسز ملوث ہیں.
رپورٹ کے مطابق بین الاقوامی قوانین کے بعض ماہرین اور مصری ڈاکٹروں نے صہیونی مجرموں اور فلسطینی شہریوں کے اعضائے جسمانی کی سرقت اور سمگلنگ میں ملوث صہیونی عناصر کے خلاف فوری بین الاقوامی اقدام کی ضرورت پر زور دیا ہے.
مصری ڈاکٹروں کے سنڈیکیٹ کے سیکریٹری "حمدی سید" نے صہیونی ریاست کے وحشیانہ جرائم کی دستاویزات اکٹھی کرنے اور اسرائیلی مجرموں پر بین الاقوامی عدالتوں میں مقدمہ چلانے کی ضرورت پر زورد دیا.
قاہرہ میں فلسطینی سفارتخانے کے میڈیکل قونصلر "حسام طوقان" نے کہا کہ فلسطینی شہریوں کے اعضاء جسمانی کی چوری اور اسمگلنگ میں صہیونی سیکورٹی ایجنسی شین بیٹ Shin Bet ملوث ہے اور اس ایجنسی نے خفیہ طور پر اسی مقصد سے مختلف ٹیمیں تشکیل دی ہیں جن کو یہ ڈیوٹی سونپی گئی ہے کہ جسمانی لحاظ سے صحتمند اور تندرست فلسطینی شہریوں کا سراغ لگائیں اور پھر ان کی شناختی خصوصیات مختلف راستوں میں چیک پوسٹوں کے حوالے کردیں تا کہ ان افراد کو مختلف حیلوں بہانوں سے گرفتار کیا جاسکے اور جو افراد اس انداز سے گرفتار ہوتے ہیں انہیں فوری طور پر مخصوص اسپتالوں میں منتقل کیا جاتا ہے جو انسانی اعضاء کی چوری کے لئے قائم کئے گئے ہیں اور جو لوگ ان اسپتالوں میں پہنچائے جاتے ہیں وہ وہاں سے زندہ باہر نہیں آتے.
انہوں نے کہا کہ چونکہ اعضائے جسمانی کی چوری خفیہ طور پر کی جاتی ہے اسی لئے فلسطینی ان کے بارے میں ضروری ثبوت اکٹھے کرنے سے قاصر ہیں.
بین الاقوامی قوانین کے ماہر "علی الغثیت" نے کہا: بے گناہ انسان کا ارادی قتل اور پھر اس کا پوسٹ مارٹم اور فلسطینی شہریوں کے اعضاء جسمانی کی اسمگلنگ جنگی جرائم کے زمرے میں آتی ہے؛ یہ بہت ہی بڑا اور عظیم جرم ہے مگر اس جرم کے بارے میں تحقیق اور اس کے سد باب کے لئے اقدام اور مجرمین کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لئے سیاسی عزم کی ضرورت ہے.
سابقہ خبریں:
اسرائیل اور سویڈن کے درمیان سفارتی تنازع شدت اختیار کر گیا
سویڈن اور اسرائیل کے مابین سفارتی تنازع شدت اختیار کر گیا ہے۔ سویڈش وزیر اعظم رائین فیلڈ نے بھی اسرائیلی دباؤ کو مسترد کرتے ہوئے سویڈش اخبار افتوں بلادت کی مذمت کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ قبل ازیں سویڈش وزیر خارجہ بھی یہ درخواست ٹھکرا چکے ہیں۔ سویڈش وزیر اعظم نے کہا کہ ان کی حکومت اپنے ملک کے آئین کے منافی اقدامات نہیں کر سکتی،جس میں جمہوریت اور آزادی رائے کا احترام کرے۔ انہوں نے کہا کہ آزاد صحافت سویڈش جمہوریت کا لازمی حصہ ہے۔ انہوں نے یہ تجویز بھی رد کر دی کہ ایسا نہ کرنے سے مشرق وسطیٰ میں یورپی یونین کی قیام امن کی کوششوں پر منفی اثر پڑے گا کیونکہ سویڈن اس وقت یورپی یونین کا صدر ہے۔ دریں اثنا تل ابیب میں چند افراد نے سویڈش سفارتخانہ کے باہر مظاہرہ کیا۔ سویڈش اخبار میں چھپنے والی اس رپورٹ کے بعد کہ اسرائیلی فوجی شہید ہونے والے فلسطینیوں کی لاشوں سے اعضا کی چوری میں ملوث ہے۔ اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ اب سویڈش صحافیوں کو چھان بین کے بعد ویزے جاری کرے گا۔
سویڈش وزیر خارجہ کا اسرائیلی دورہ منسوخ
اسرائیل اور سویڈن کے تعلقات میں کشیدگی کے بعد سویڈن کے وزیر خارجہ کارل بلڈٹ نے اسرائیل کا دورہ مختصر نوٹس پر منسوخ کر دیا ہے جس کی وجہ سویڈن کے ایک مقامی اخبار میں چند ہفتے قبل اسرائیل کے بارے شائع ہونے والے مضمون سے پیدا ہونے والا تناؤ ہو سکتا ہے، دونوں ممالک کے درمیان گذشتہ چند ہفتوں سے سویڈن کے ایک اخبار میں چھپنے والے مضمون کے بعد کچھ دوری اور تناؤ کا ماحول پایا جا رہا تھا، اسرائیلی وزارت خارجہ کے مطابق ان کا یہ دورہ پہلے سے طے شدہ تھا جبکہ سویڈن کے وزیر خارجہ کی ترجمان ایرینا بوشک کے مطابق وزیر خارجہ نے اسرائیل کے دورے پر جانا تھا تاہم تاریخوں کا تعین نہیں ہوا تھا ،سویڈن میں سب سے زیادہ فروخت ہونے والے اس مقامی اخبار میں شائع ہونے والے اس مضمون میں کہا گیا تھا کہ اسرائیلی فوجی فلسطینی نوجوانوں کو گرفتار کرتے اور ان کے اعضاء فروخت کرنے کیلئے نکال کر مسخ شدہ لاشیں ورثاء کے حوالے کر دیتے ہیں ۔
سابقہ رپورٹ:
جسمانی اعضاء کی ڈ کیتی
اسرائیلی فوج اور تفتیشی ایجنسیوں نے زیرحراست تشدد سے ہلاک فلسطینی نوجوانوں کے اعضاءچوری کرکے فروخت کرنا شروع کردیے ۔سویڈن کے اخبار نے گزشتہ ہفتے اپنی اشاعت میں متاثرہ نوجوانوں کے ورثاءکے حوالے سے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی فوج نے غزہ پٹی اور مغربی کنارے کوسیر کرکے یہاں سے فلسطینی نوجوانوں کو گرفتار کیا ۔حراست کے دوران ان نوجوانوں پر تشدد کرکے ہلاک کردیا گیا۔جب ان نوجوانوں کی نعشیں ان کے ورثاءکے سپردکی گئیں تو انکشاف ہوا کہ ان نوجوانوں کے دل ،گردے سمیت اعضاءرئیسہ سے محروم کردیا گیا۔نابلوس کے مقتول خالد کے ورثاءنے الزام لگایا کہ ان کے بچوں کو صرف انسانی اعضاءکی غیر قانونی تجارت اور ان کے جسمانی اعضاءکے حصول کے لئے قتل کیا گیا۔اور ان کی مرضی کے بغیر ان کے اعضاءنکالے گئے ۔جو چوری ہے ۔جینس کے راشد کی والدہ اور غزہ کے محمود اور نفیس کے چچا نے اخبار کے نمائندے ڈونالڈ بوسٹروم کو بتایا کہ ہمارے بچے کچھ روز قبل اچانک لاپتہ ہوگئے تھے ۔بعد ازاں ان کی نعشیں اسرائیل فوج نے ہمارے حوالے کیں ۔مگر ان تمام کے پیٹ اور سینے چاک تھے اور ان کے جسمانی اعضاءکو چوری کرلیا گیا تھا ۔اس انکشاف کا امریکا کی ریاست نیوجرسی میں گزشتہ دنوں گردوں کی خرید و فروخت میں ملوث ایک سنڈیکیٹ سے تعلق ظاہر ہوتا ہے۔گروہ میںامریکا میں مقیم یہودیوں کے متعدد مذہبی رہنماءاور ایک فوجی افسر اسحاق روزن بام شامل ہیں ۔ان تمام افراد پر غیر قانونی طور پر گردوںکی فروخت کا الزام ہے ۔یہ گردے امریکا میں صاحب حثیت لوگوں میں ٹرانسپلانٹ کیے جاتے ہیں ۔ڈونالڈ نے اس حوالے سے 1992 ءکے ایک واقع کا بھی ذکر کیا ہے ۔پہلے انتفادہ کے وقت ایک نوجوان کو نابلوس سے اسرائیلی فوج پر پتھر برسانے کے الزام میں گرفتا ر کیا گیا۔ لیکن فوجی ہیلی کاپٹر پر منتقل کرنے سے قبل اس کے سراور ٹانگوں میں گولیاں مارکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا۔پانچ روز کے بعد اس کی نعش سبز کپڑے میں لپٹی ہوئی ملی ۔جس وقت متاثرہ فلسطینی بلال کو دفن کرنے کے لئے اس کی قبر کھودی جارہی تھی ۔تب اسرائیلی فوجیوں کے ایک دوسرے سے مذاق اور اس کے نتیجے میں ہنسی کی آواز بیلچے کی آواز میں شامل ہورہی تھی ۔ اور ان لوگوں کو گھر واپسی کا انتظار تھا ۔ بلال کا پیٹ اور سینا تھوڑی تک کاٹا گیا تھا ۔اس کی چھاتی کھلی تھی اور وہاں موجو د ہرشخص کو اندازہ ہورہا تھا کہ اس کے ساتھ کیا بیتی ہے ۔سویڈن کے اخبارات نے اس سٹوری کو محض سرگوشی ۔بے بنیاد افواہ اور باہر کی خبر قراردیاہے۔ اور اسے اسرائیل کے خلاف سازش کا نام دیاہے۔مختلف کالم نگاروں نے اس پر شدید الفاظ میں تنقیدکی ۔اور اسے سام کی نسل کے خلاف اقدام قرار دیا ۔وزیرخارجہ سویڈن نے اس انکشاف کو سویڈش جمہوریت اور اس پر دھبہ قرار دیا جبکہ سٹاک ہوم میں اسرائیلی سفارتخانے نے بھی اس پر شدید احتجاج کیا ہے۔۔
No comments:
Post a Comment