Quran Interactive Recitations - Click below

Saturday, March 27, 2010

[MahdiUniteMuslims] :: Pakistan's Electricity Problem, The real Story :: (Urdu)

 

ماشاءاللہ شاکری اور ماشاءاللہ ہم



عرفان صدیقی

ماشاءاللہ سید یوسف رضا گیلانی نے واشنگٹن کے قصر سفید کی طرف منہ کر کے دہائی دی ہے کہ"تم دنیا کی سپر پاور ہو،اللہ کے نام پر ہماری بتیاں روشن کر دو"۔ پانی و بجلی کے وفاقی وزیر ماشاءاللہ راجہ پرویز اشرف نے نوید سنائی ہے کہ بجلی کے بحران کے باعث 240 ارب روپے سالانہ کا نقصان ہو رہا ہے۔واپڈا کے چیئرمین ماشاءاللہ شکیل درانی کی اطلاع ہے کہ فی الحال شہروں میں آٹھ اور دیہات میں دس گھنٹے کی لوڈشیڈنگ جاری رہے گی۔پاکستان الیکٹرک سٹی پاور کمپنی (پیپکو) کے ڈائریکٹر،ماشاءاللہ محمد خالد نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ بجلی بحران پر قابو پانے کے لئے وہ بازار اور مارکیٹیں غروب آفتاب کے ساتھ ہی بند کر دینے اور گھڑیوں کی سوئیاں ایک گھنٹہ آگے گھما دینے کے احکامات جاری کرے۔ان اعلانات و بیانات سے اندازہ ہوتا ہے کہ ماشاءاللہ ہمارے حکمرانوں اور منصوبہ سازوں کو بحران کی وسعت و گہرائی کا پورا پورا اندازہ ہے اور وہ نہ صرف قوم کو پوری طرح باخبر رکھ رہے ہیں بلکہ بجھے چراغوں کو روشن رکھنے کی سر توڑ کوششیں بھی کر رہے ہیں۔ 
اسی دوران اسلام آباد میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر عزت مآب ماشاءاللہ شاکری نے انکشاف کیا ہے کہ دسمبر 2008ء میں طے پانے والے باہمی معاہدے کے تحت،ایران،پاکستان کو ایک ہزار میگاواٹ سے زائد بجلی فراہم کرنے کے لئے مسلسل توجہ دلا رہا ہے لیکن کسی کے کان پر جوں تک نہیں رینگ رہی۔ماشاءاللہ شاکری کو اسلام آباد آئے اب خاصا عرصہ ہو چلا ہے۔یقیناً انہیں اب تک اندازہ ہو چکا ہو گا کہ ہمارے کانوں کی ساخت کیا ہے اور کون سی جوں ان پر رینگنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
ایران وافر بجلی پیدا کرنے والے ممالک میں سرفہرست ہے۔بیس بائیس سال پہلے تک وہاں بجلی کی مجموعی پیداوار پندرہ ہزار میگاواٹ تھی۔یہ "مولویوں کی حکومت" تھی جس نے انہی ضروریات، وانائی کی بڑھتی ہوئی اہمیت اور مستقبل کے تقاضوں کو سمجھتے ہوئے ٹھوس منصوبہ بندی کی۔آج ایران 55ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کر رہا ہے۔سات کروڑ آبادی کا کوئی گھر ایسا نہیں جہاں بجلی نہیں پہنچی۔ ایران کی ساری داخلی ضروریات 40ہزار میگاواٹ سے پوری ہو رہی ہیں جبکہ 10ہزار میگاواٹ فالتو ہے۔ گزشتہ روز ہی صدر احمدی نژاد نے عراقی سرحد کے قریب ایک ڈیم کا افتتاح کیا جہاں سے ایک ہزار میگاواٹ مزید بجلی پیدا کی جائے گی۔ایرانی حکومت کا عزم ہے کہ آئندہ دس برس کے دوران بجلی کی پیداوار میں مزید پچاس ہزار میگاواٹ کا اضافہ ہو جائے گا اور وہ ایک لاکھ میگاواٹ تک پہنچ جائے گی۔ظاہر ہے کہ وہ فالتو پیداوار پڑوسی ملکوں کو فروخت کرنے میں دلچسپی رکھتا ہے اور توانائی کے بحران سے دو چار ممالک کے لئے یہ نہایت عمدہ آپشن ہے۔
یہ 2000ء کا ذکر ہے۔اس وقت کے کورکمانڈر کوئٹہ لیفٹننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ ایران کے دورے پہ گئے۔انہوں نے بلوچستان کے لئے ایرانی بجلی میں دلچسپی ظاہر کی۔انہی کی پیشرفت پر منصوبہ طے پایا اور آج ایران،سرحد کے قریب واقع پاکستانی قصبوں اور دیہات کو 35 میگاواٹ بجلی فراہم کر رہا ہے۔2007ء میں وفاقی وزیر پانی و بجلی لیاقت علی جتوئی تہران گئے۔انہوں نے ایران سے 500میگاواٹ بجلی کی درخواست کی جو قبول کرلی گئی لیکن کوئی عملی اقدام نہ ہوا۔جمہوری حکومت کے قیام کے بعد دسمبر 2008ء میں ایرانی وزیر برقیات،مہندس (انجینئر) پرویز فتاح پاکستان تشریف لائے۔اسلام آباد میں ایران اور پاکستان کے درمیان مفاہمت کی ایک یادداشت پر دستخط ہوئے۔طے پایا کہ ایک سال کے اندر اندر،یعنی نومبر 2009ء تک 1100 میگاواٹ بجلی پاکستان کو فراہم کر دی جائے گی۔اس میں سے ایک سو میگاواٹ گوادر کی بندرگاہ اور 1000 میگاواٹ نیشنل گرڈ کے لئے مخصوص ہو گی۔دسمبر 2009ء تک مزید 1100 میگاواٹ بجلی فراہم ہونا تھی۔ایران نے اپنے حصے کا بڑا کام کر لیا اور سرحد کے قریب بڑا ٹرانسمیشن سسٹم بھی نصب کر لیا لیکن پاکستان کو یاد ہی نہ رہا کہ اس طرح کا کوئی معاہدہ بھی ہوا تھا۔بجلی کی قیمت بھی انتہائی ارزاں یعنی صرف 6سینٹ قرار پائی تھی لیکن پاکستان کے فیصلہ سازوں نے اس میں کوئی کشش محسوس نہ کی۔کیوں؟
 اس سوال کا جواب ہر پاکستانی جانتا ہے۔دو سال سے راجہ پرویز اشرف کرائے کے فرسودہ بجلی گھروں کی وکالت کر رہے ہیں۔ کیوں؟ یہ بھی سب پہ آشکارا ہے۔اس دوران اگر ایران کے ساتھ معاہدے کو عملی جامہ پہنا دیا جاتا تو آج قیامت کا یہ سماں نہ ہوتا اور وزیر اعظم،امریکہ سے روشنی کی بھیک نہ مانگ رہے ہوتے۔
کوئی چار ماہ قبل ترکی کے وزیر اعظم طیب اردگان پاکستان تشریف لائے۔واپسی کے سفر میں وہ تہران ٹھہرے اور ترکی کو بجلی کی فراہمی پر بات چیت کی۔ایران پہلے ہی ترکی،آذربائیجان، ترکمانستان،افغانستان،عراق اور آرمینیا کو بجلی فروخت کر رہا ہے۔ترکی میں بجلی کا قحط نہیں وہ لوڈشیڈنگ کی اصطلاح تک سے واقف نہیں۔ان کی نظر مستقبل پر ہے اور وہ بڑھتی ہوئی ضروریات کے لئے جنگی بنیادوں پر منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ 400 میگاواٹ کی فراہمی کا معاہدہ طے پایا ہے۔ہر دو ماہ بعد دونوں ممالک کے وفود مل بیٹھتے اور کام کی رفتار کا جائزہ لیتے ہیں۔ادھر ہماری کیفیت یہ ہے کہ ذمہ داران کو سرے سے معاملے کی نزاکت کا احساس ہی نہیں۔ 
دسمبر 2008ء کے معاہدے میں طے پایا تھا کہ دو ماہ کے اندر اندر وفاقی وزیر راجہ پرویز اشرف اعلیٰ وفد کے ہمراہ تہران کا دورہ کریں گے تاکہ جزئیات طے کی جاسکیں۔انہیں اس دورے کی باضابطہ دعوت بھی دے دی گئی۔اسلام آباد میں مقیم ایرانی سفیر نے کئی ملاقاتوں میں یاد دہانی کرائی۔ماشاءاللہ شاکری بھٹکتے پھرے۔کبھی چیئرمین واپڈا،کبھی پیپکو،کبھی دفتر خارجہ۔ایران کی طرف سے متعدد خطوط لکھے گئے لیکن یہاں بے نیازی کی برف نہ پگھلی۔ایران نے یہ پیشکش بھی کی کہ اگر کوئی مالی مشکلات ہیں تو مدد کی جاسکتی ہے۔ایران سرحد سے کوئٹہ کے نیشنل گرڈ تک کوئی سات سو کلومیٹر کا فاصلہ ہے جس میں کوئی بڑے پہاڑ یا دشوار گزار راہیں نہیں۔ایران نے یہاں تک کہا کہ وہ فی الحال اپنے خرچ پر یہ ٹرانسمیشن لائن بچھانے پہ تیار ہے لیکن وہ بات ایرانی مولویوں کے ہونٹوں پہ نہیں آ رہی جسے سن کر ہمارے حکمرانوں کی رال ٹپکنے لگتی ہے۔
ترکی،بھاری مقدار میں ایرانی بجلی اس لئے خرید رہا ہے کہ وہ مستقبل کی اپنی ضروریات پوری کرنے کے ساتھ ساتھ ہی بجلی اچھے داموں یورپ کے ہاتھ بیچ سکے اور ٹرانزٹ چارجز بھی وصول کر لے۔ ایرانیوں سے اس نے بات کر لی ہے۔آذربائیجان بھی بجلی ری ایکسپورٹ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ پاکستان بڑی آسانی کے ساتھ انتہائی سستی ایرانی بجلی افغانستان،بھارت اور چین کے ہاتھ بیچ سکتا ہے۔سلطنت عمان بھی ایران سے بجلی خریدنے کو ہے۔اس مقصد کے لئے خلیج فارس میں زیر زمین ٹرانسمیشن لائن پر کام شروع ہے۔
مشرف نو برس تک بیٹھا رہا اور ایک بلب جتنی بجلی کا سامان بھی نہ ہوا۔جمہوری حکمرانوں کو دو سال سے زائد ہو چکے ہیں۔وعدہ کیا گیا کہ دسمبر 2009ء تک لوڈشیڈنگ ختم ہو جائے گی،لیکن بیس بیس گھنٹے کی لوڈشیڈنگ جاری ہے۔کارخانے اور فیکٹریاں بند پڑی ہیں۔کاروباری سرگرمیاں متاثر ہو رہی ہیں۔ملکی ضروریات 15 ہزار میگاواٹ کو چھو رہی ہیں اور ہمیں 5 ہزار میگاواٹ کمی کا سامنا ہے۔ لوگ سراپا احتجاج ہیں۔میرپور آزاد کشمیر کے لوگ ایک نمونہ پیش کر چکے ہیں لیکن بحران کی شدت پیہم بڑھ رہی ہے اور حکمران اپنی ترجیحات کی صورت گری میں مگن ہیں۔
ماشاءاللہ شاکری کی دلسوزی بجا،لیکن وہ ہماری مجبوریوں پر بھی غور کریں۔ماشاءاللہ ہم اندھیروں میں گزر اوقات کر سکتے ہیں۔صنعتی تباہ حالی اور 240 ارب روپے کا نقصان برداشت کر سکتے ہیں… لیکن ماشاءاللہ ہمارے پیٹ گنبد فلک کا سا حجم رکھتے ہیں اور ہماری اولین ترجیح بجلی کی فراوانی نہیں،شکم پروری ہے۔
















The image
Aey Khuda Dilo Say Yeh Juda Na Ho
Jub Talak Zahoor-e-Haq Na Ho

__._,_.___
Recent Activity:
The Holy Qur�an - http://www.quran.org.uk 
Commentary of Holy Qur'an http://al-islam.org/tahrif_quran/
Du'a - http://www.duas.org
Islam - http://www.al-islam.org
Free Islamic Books -http://www.winislam.com
http://www.islamic-message.net/English/index.htm
<img style="visibility:hidden;width:0px;height:0px;" border=0 width=0 height=0 src="http://counters.gigya.com/wildfire/IMP/CXNID=2000002.0NXC/bT*xJmx*PTEyNjQzNTU2MTQ3OTYmcHQ9MTI2NDM1NTYxNzg5MCZwPTIzODk4MSZkPUlzbGFtaWMlMjBDYWxlbmRhciUzYSUyMHJv/dGF*ZSZnPTEmbz*3NTdmNmI4M2M*MjA*NGE3OWQyOGU4MWYxZjdkZDBjMCZvZj*w.gif" /><div style="margin:0px auto;text-align:center;width:180px;height:180px;"><embed src="http://www.widgipedia.com/widgets/alhabib/3D-Rotation---Islamic-Hijri-Calendar-2829-8192_134217728.widget?__install_id=1264355606720&amp;__view=expanded" width="180" height="180" flashvars="&col1=ffcc00&col2=cc9900&dayAdd=0&cal=true&gig_lt=1264355614796&gig_pt=1264355617890&gig_g=1" swliveconnect="true" quality="best" loop="false" menu="false" wmode="transparent" allowScriptAccess="sameDomain" type="application/x-shockwave-flash" pluginspage="http://www.adobe.com/go/getflashplayer" /></div>
.

__,_._,___

No comments:

Post a Comment

Blog Archive