Quran Interactive Recitations - Click below

Thursday, April 25, 2013

[shia_strength] Today's Hadith Arabic/Urdu/English Jamadi-us-Sani 15, 1434 A.H

 


 
حدثنا عبد الله بن يوسف أخبرنا مالک عن يحيی بن سعيد عن محمد بن إبراهيم بن الحارث التيمي عن أبي سلمة بن عبد الرحمن عن أبي سعيد الخدري رضي الله عنه أنه قال سمعت رسول الله صلی الله عليه وسلم يقول يخرج فيکم قوم تحقرون صلاتکم مع صلاتهم وصيامکم مع صيامهم وعملکم مع عملهم ويقرئون القرآن لا يجاوز حناجرهم يمرقون من الدين کما يمرق السهم من الرمية ينظر في النصل فلا يری شيئا وينظر في القدح فلا يری شيئا وينظر في الريش فلا يری شيئا ويتماری في الفوق

صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 52    حدیث متواتر حدیث مرفوع  مکررات 24 متفق علیہ 17  
  عبداللہ بن یوسف، مالک، یحیی بن سعید، محمد بن ابراہیم بن حارث تیمی، ابوسلمہ بن عبدالرحمن، حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تم میں ایک قوم نکلے گی، جن کے مقابلے میں تم اپنے نماز روزے اور دیگر اعمال کو حقیر سمجھوگے، لیکن وہ قرآن پڑھے گی، جو ان کے گلوں سے نیچے نہ اترے گا، دین سے وہ ایسے نکل جائے گی، جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے کہ شکاری کو نہ پیکان میں کچھ معلوم ہے اور نہ ڈنڈی میں کچھ لگا ہوا محسوس ہو اور نہ ہی پر پر کچھ اثر ہوا، البتہ سو فار پر کچھ شبہ سا ہو۔

Narrated Abu Said Al-Khudri: 
I heard Allah's Apostle saying, "There will appear some people among you whose prayer will make you look down upon yours, and whose fasting will make you look down upon yours, but they will recite the Qur'an which will not exceed their throats (they will not act on it) and they will go out of Islam as an arrow goes out through the game whereupon the archer would examine the arrowhead but see nothing, and look at the unfeathered arrow but see nothing, and look at the arrow feathers but see nothing, and finally he suspects to find something in the lower part of the arrow."

حدثنا قبيصة حدثنا سفيان عن أبيه عن ابن أبي نعم أو أبي نعم شک قبيصة عن أبي سعيد الخدري قال بعث إلی النبي صلی الله عليه وسلم بذهيبة فقسمها بين أربعة و حدثني إسحاق بن نصر حدثنا عبد الرزاق أخبرنا سفيان عن أبيه عن ابن أبي نعم عن أبي سعيد الخدري قال بعث علي وهو باليمن إلی النبي صلی الله عليه وسلم بذهيبة في تربتها فقسمها بين الأقرع بن حابس الحنظلي ثم أحد بني مجاشع وبين عيينة بن بدر الفزاري وبين علقمة بن علاثة العامري ثم أحد بني کلاب وبين زيد الخيل الطائي ثم أحد بني نبهان فتغيظت قريش والأنصار فقالوا يعطيه صناديد أهل نجد ويدعنا قال إنما أتألفهم فأقبل رجل غائر العينين ناتئ الجبين کث اللحية مشرف الوجنتين محلوق الرأس فقال يا محمد اتق الله فقال النبي صلی الله عليه وسلم فمن يطيع الله إذا عصيته فيأمنني علی أهل الأرض ولا تأمنوني فسأل رجل من القوم قتله أراه خالد بن الوليد فمنعه النبي صلی الله عليه وسلم فلما ولی قال النبي صلی الله عليه وسلم إن من ضئضئ هذا قوما يقرئون القرآن لا يجاوز حناجرهم يمرقون من الإسلام مروق السهم من الرمية يقتلون أهل الإسلام ويدعون أهل الأوثان لئن أدرکتهم لأقتلنهم قتل عاد

صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 2300    حدیث متواتر حدیث مرفوع  مکررات 24 متفق علیہ 17  
 قبیصہ، سفیان، سفیان کے والد، حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں تھوڑا سا سونا بھیجا گیا تو آپ نے اس کو چار آدمیوں میں تقسیم کر دیا (دوسری سند) اسحاق بن نصر عبدالرزاق، سفیان اپنے والد سے وہ ابن نعم سے وہ حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے۔ حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں کچھ سونا بھیجا تو آپ نے اس کو اقرع بن حابس کو جو حنظلی اور بن مجاشع کا ایک فرد تھا عینیہ بن بدر قراری اور علقمہ بن علاثہ جو عامری بنی کلاب کا ایک شخص تھا اور زید خیل کو جو طائی اور بنی نبہانکا ایک فرد تھا، تقسیم کر دیا، قریش اور انصار غصہ ہوئے اور کہنے لگے کہ اہل نجد کے سرداروں کو دیتے ہیں اور ہم لوگوں کو چھوڑ دیتے ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ میں ان کی تالیف قلوب کرتا ہوں۔ ایک شخص آیا کہ اس کی دونوں آنکھیں اندر دھنسی ہوئی تھیں، پیشانی ابھری ہوئی، داڑھی گھنی دونوں گال اٹھے ہوئے اور سر منڈائے ہوئے تھا اس نے کہا اے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ سے ڈر، آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کی اطاعت کون کرے گا جب کہ میں ہی اس کی  نافرمانی کروں، اس نے مجھے زمین والوں پر امین بنایا ہے اور تم مجھ کو امین نہیں سمجھتے ہو۔ قوم کے ایک شخص غالبا خالد بن ولید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس شخص کے قتل کرنے کی اجازت چاہی لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے منع فرمایا جب وہ شخص پیٹھ پھیر کر چلا گیا، تو آنحضرت نے فرمایا کہ اس شخص کی نسل سے کچھ لوگ پیدا ہوں گے جو قرآن پڑھیں گے اور قرآن انکی حلق سے نیچے نہیں اترے گا اور اسلام سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے، وہ لوگ مسلمانوں کو قتل کریں گے اور بت پرستی کو چھوڑ دیں گے، اگر میں ان کا زمانہ پالوں تو ان لوگوں کو قوم عاد کی طرح قتل کر دوں۔

Narrated Abu Said Al-Khudri: 
When 'Ali was in Yemen, he sent some gold in its ore to the Prophet. The Prophet distributed it among Al-Aqra' bin Habis Al-Hanzali who belonged to Bani Mujashi, 'Uyaina bin Badr Al-Fazari, 'Alqama bin 'Ulatha Al-'Amiri, who belonged to the Bani Kilab tribe and Zaid AI-Khail At-Ta'i who belonged to Bani Nabhan. So the Quraish and the Ansar became angry and said, "He gives to the chiefs of Najd and leaves us!" The Prophet said, "I just wanted to attract and unite their hearts (make them firm in Islam)." Then there came a man with sunken eyes, bulging forehead, thick beard, fat raised cheeks, and clean-shaven head, and said, "O Muhammad! Be afraid of Allah! " The Prophet said, "Who would obey Allah if I disobeyed Him? (Allah). He trusts me over the people of the earth, but you do not trust me?" A man from the people (present then), who, I think, was Khalid bin Al-Walid, asked for permission to kill him, but the Prophet prevented him. When the man went away, the Prophet said, "Out of the offspring of this man, there will be people who will recite the Quran but it will not go beyond their throats, and they will go out of Islam as an arrow goes out through the game, and they will kill the Muslims and leave the idolators. Should I live till they appear, I would kill them as the Killing of the nation of 'Ad."


حدثنا هناد بن السري حدثنا أبو الأحوص عن سعيد بن مسروق عن عبد الرحمن بن أبي نعم عن أبي سعيد الخدري قال بعث علي رضي الله عنه وهو باليمن بذهبة في تربتها إلی رسول الله صلی الله عليه وسلم فقسمها رسول الله صلی الله عليه وسلم بين أربعة نفر الأقرع بن حابس الحنظلي وعيينة بن بدر الفزاري وعلقمة بن علاثة العامري ثم أحد بني کلاب وزيد الخير الطاي ثم أحد بني نبهان قال فغضبت قريش فقالوا أتعطي صناديد نجد وتدعنا فقال رسول الله صلی الله عليه وسلم إني إنما فعلت ذلک لأتألفهم فجا رجل کث اللحية مشرف الوجنتين غار العينين نات الجبين محلوق الرأس فقال اتق الله يا محمد قال فقال رسول الله صلی الله عليه وسلم فمن يطع الله إن عصيته أيأمنني علی أهل الأرض ولا تأمنوني قال ثم أدبر الرجل فاستأذن رجل من القوم في قتله يرون أنه خالد بن الوليد فقال رسول الله صلی الله عليه وسلم إن من ضض هذا قوما يقرون القرآن لا يجاوز حناجرهم يقتلون أهل الإسلام
ويدعون أهل الأوثان يمرقون من الإسلام کما يمرق السهم من الرمية لن أدرکتهم لأقتلنهم قتل عاد

صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 2444    حدیث متواتر حدیث مرفوع  مکررات 24 متفق علیہ 17  
 ہناد بن سری، ابوالاحوص، سعید بن مسروق، عبدالرحمن بن ابی نعم، ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت علی نے یمن کا کچھ سونا مٹی میں ملا ہوا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں بھیجا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے چار آدمیوں اقرع بن حابس حنظلی، عیینہ بن بدر فزاری، علقمہ بن علاثہ عامری ایک بنی کلاب میں سیاور زید الخیرعطائی پھر ایک بنی نبہانمیں سے، قریش اس بات پر ناراض ہوئے تو انہوں نے کہا کہ آپ نجد کے سرداروں کو دیتے اور چھوڑ دیتے ہیں ہم کو، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں نے ایسا ان کی تالیفِ قلبی کے لئے کیا پھر ایک آدمی گھنی ڈاڑھی اور پھولے ہوئے رخسار والے آنکیھں اندر گھسی ہوئی والے اور اونچی جبین والے مونڈے ہوئے سر والے نے آ کر کہا اے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ سے ڈرو تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر میں اللہ کی  نافرمانی کروں تو کون ہے جو اللہ کی فرمانبرداری کرے یہ کیسے صحیح ہو سکتا ہے مجھے امین بنایا اہل زمین پر اور تم مجھے امانتدار نہیں سمجھتے وہ آدمی چلا گیا تو قوم میں سے ایک شخص نے اس کے قتل کی اجازت طلب کی جو کہ غالباً حضرت خالد بن ولید رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس آدمی کی نسل سے یہ قوم پیدا ہوگی جو قرآن پڑھیں گے لیکن وہ ان کے گلوں سے نیچے نہ اترے گا اہل اسلام کو قتل کریں اور بت پرستوں کو چھوڑیں گے وہ اسلام سے ایسے نکل جائیں جس طرح تیر نشانہ سے نکل جاتا ہے اگر میں ان کو پاتا تو انہیں قوم عاد کی طرح قتل کرتا۔

Abu Said Khudri reported that 'Ali (Allah be pleased with him) sent some gold alloyed with dust to the Messenger of Allah (may peace be upon him), and the Messenger of Allah (may peace be upon him) distributed that among four men, al-Aqra b. Habis Hanzali and Uyaina b. Badr al-Fazari and 'Alqama b. 'Ulatha al-'Amiri, then to one person of the tribe of Kilab and to Zaid al-Khair al-Ta'l, and then to one person of the tribe of Nabhan. Upon this the people of Quraish felt angry and said: He (the Holy Prophet) gave to the chiefs of Najd and ignored us. Upon this the Messenger of Allah (may peace be upon him) said: I have done it with a view to con- cillating them. Then there came a person with thick beard, prominent cheeks, deep sunken eyes and protruding forehead and shaven head. He said: Muhammad, fear Allah. Upon this the Messenger of Allah (may peace be upon him) said: If I disobey Allah, who would then obey Him? Have I not been (sent as the) most trustworthy among the people of the-world? -but you do not repose trust in me. That person then went back. A person among the people then sought permission (from the Holy Prophet) for his murder. According to some, it was Khalid b. Walid who sought the permission. Upon this the Messenger of Allah (may peace be upon him) said: From this very person's progeny there would arise people who would recite the Qur'an, but it would not go beyond their throat; they would kill the followers of Islam and would spare the idol-worshippers. They would glance through the teachings of Islam so hurriedly just as the arrow passes through the pray. If I were to ever find them I would kill them like 'Ad.

حدثنا محمد بن المثنی حدثنا عبد الوهاب قال سمعت يحيی بن سعيد يقول أخبرني محمد بن إبراهيم عن أبي سلمة وعطا بن يسار أنهما أتيا أبا سعيد الخدري فسألاه عن الحرورية هل سمعت رسول الله صلی الله عليه وسلم يذکرها قال لا أدري من الحرورية ولکني سمعت رسول الله صلی الله عليه وسلم يقول يخرج في هذه الأمة ولم يقل منها قوم تحقرون صلاتکم مع صلاتهم فيقرون القرآن لا يجاوز حلوقهم أو حناجرهم يمرقون من الدين مروق السهم من الرمية فينظر الرامي إلی سهمه إلی نصله إلی رصافه فيتماری في الفوقة هل علق بها من الدم شي

صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 2448    حدیث متواتر حدیث مرفوع  مکررات 24 متفق علیہ 17  
 محمد بن مثنی، عبدالوہاب، یحیی بن سعید، محمد بن ابراہیم، حضرت ابوسلمہ اور عطاء بن یسار رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ وہ دونوں حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا کہ آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے حروریہ کے بارے میں کچھ سنا تو انہوں نے فرمایا میں نہیں جانتا کہ حروریہ کون ہیں لیکن میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا آپ فرماتے تھے کہ اس امت میں ایک قوم نکلے گی یہ نہیں فرمایا کہ اس امت سے ہوگی وہ ایسی قوم ہوگی کہ تم اپنی نماز کو ان کی نماز سے حقیر جانو گے وہ قرآن پڑھیں گے لیکن وہ ان کے حلقوں یا گلوں سے نیچے نہ اترے گا وہ دین سے تیر کے نشانہ سے نکلے جانے کی طرح نکل جائیں گے تیرانداز اپنے تیر اس لکڑی اور اس کے پھل کو دیکھتا ہے اور اس کے کنارہ اخیر پر غور کرتا ہے جو اس کی چٹکیوں میں تھا کہ کہیں اس کی کسی چیز کو خون میں سے کوئی چیز لگ گئی ہے۔

Abu Salama and 'Ata' b. Yasar came to Abu Sa'id al-Khudri and asked him about Haruriya, saying: Did you hear the Messenger of Allah (may peace be upon him) making a mention of them? He (Abu Sai'd al-Khudri) said: I don't know who the Haruriya are, but I heard the Messenger of Allah (may peace be upon him) as saying: There would arise in this nation (and he did not say "out of them" ) a people and you would hold insignificant your prayers as compared with their prayers. And they would recite the Qur'an which would not go beyond their throats and would swerve through the religion (as blank) just as a (swift) arrow passes through the prey. The archer looks at his arrow, at its iron head and glances at its end (which he held) in the tip of his fingers to see whether it had any stain of blood.

حدثنا نصر بن عاصم الأنطاکي حدثنا الوليد ومبشر يعني ابن إسمعيل الحلبي عن أبي عمرو قال يعني الوليد حدثنا أبو عمرو قال حدثني قتادة عن أبي سعيد الخدري وأنس بن مالک عن رسول الله صلی الله عليه وسلم قال سيکون في أمتي اختلاف وفرقة قوم يحسنون القيل ويسيون الفعل يقرون القرآن لا يجاوز تراقيهم يمرقون من الدين مروق السهم من الرمية لا يرجعون حتی يرتد علی فوقه هم شر الخلق والخليقة طوبی لمن قتلهم وقتلوه يدعون إلی کتاب الله وليسوا منه في شي من قاتلهم کان أولی بالله منهم قالوا يا رسول الله ما سيماهم قال التحليق

سنن ابوداؤد:جلد سوم:حدیث نمبر 1362    حدیث متواتر حدیث مرفوع  مکررات 24 
 نصربن عاصم انطاکی، ولید، ابن اسماعیل حلبی، ابوعمرو، سلید، ابوعمرو، قتادہ، حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن مالک دونوں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا کہ عنقریب میری امت میں (باہمی) اختلاف اور گروہ بندی ہوگی۔ ایک جماعت ہوگی جو گفتگو تو بہت اچھی کرے گی اور اعمال برے کرے گی وہ قرآن پڑھیں گے اس طرح کہ قرآن ان کی ہنسلی کی ہڈی سے نیچے نہیں اترے گا۔ (یعنی تلاوت قرآن کا کوئی اثر ان پر نہ ہوگا) دین اسلام سے اس طرح نکل جائیں گے جس طرح تیر کمان سے نکل جاتا ہے وہ ایمان کی طرف نہیں لوٹیں گے یہاں تک کہ تیر واپس اپنی تانت پر نہ آجائے، وہ بدترین خلائق ہیں تمام مخلوقات میں بدترین ہیں بشارت ہو اس شخص کو جو انہیں قتل کرے یا ان کے ہاتھ سے قتل ہوجائے وہ اللہ کی کتاب کی طرف لوگوں کو بلائیں گے لیکن قرآن کی کوئی بات ان کے اندر نہیں پائی جائے گی جو ان سے لڑائی کرے گا وہ اللہ تعالیٰ کا زیادہ مقرب ہوگا ان میں سے۔ صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کی علامت کیا ہے؟ فرمایا کہ وہ گنجے ہوں گے (ہمیشہ سر منڈا رکھیں گے)

Narrated AbuSa'id al-Khudri ; Anas ibn Malik: 
The Prophet (peace_be_upon_him) said: Soon there will appear disagreement and dissension in my people; there will be people who will be good in speech and bad in work. They recite the Qur'an, but it does not pass their collar-bones. They will swerve from the religion as an animal goes through the animal shot at. They will not return to it till the arrow comes back to its notch. They are worst of the people and animals. Happy is the one who kills them and they kill him. They call to the book of Allah, but they have nothing to do with it. He who fights against them will be nearer to Allah than them (the rest of the people). The people asked: What is their sign? He replied: They shave the head.

أخبرنا محمود بن غيلان قال حدثنا عبد الرزاق قال أنبأنا الثوري عن أبيه عن ابن أبي نعم عن أبي سعيد الخدري قال بعث علي إلی النبي صلی الله عليه وسلم وهو باليمن بذهيبة في تربتها فقسمها بين الأقرع بن حابس الحنظلي ثم أحد بني مجاشع وبين عيينة بن بدر الفزاري وبين علقمة بن علاثة العامري ثم أحد بني کلاب وبين زيد الخيل الطاي ثم أحد بني نبهان قال فغضبت قريش والأنصار وقالوا يعطي صناديد أهل نجد ويدعنا فقال إنما أتألفهم فأقبل رجل غار العينين نات الوجنتين کث اللحية محلوق الرأس فقال يا محمد اتق الله قال من يطع الله إذا عصيته أيأمنني علی أهل الأرض ولا تأمنوني فسأل رجل من القوم قتله فمنعه فلما ولی قال إن من ضض هذا قوما يخرجون يقرون القرآن لا يجاوز حناجرهم يمرقون من الدين مروق السهم من الرمية يقتلون أهل الإسلام ويدعون أهل الأوثان لن أنا أدرکتهم لأقتلنهم قتل عاد

سنن نسائی:جلد سوم:حدیث نمبر 405    حدیث متواتر حدیث مرفوع  مکررات 24 
 محمود بن غیلان، عبدالرزاق، ثوری، وہ اپنے والد سے، ابن ابونعم، ابوسعید خدری سے روایت ہے کہ حضرت علی نے ملک یمن سے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں سونا بھیجا جو کہ مٹی کے اندر تھا (مطلب یہ ہے کہ وہ سونا ابھی تک میلا تھا اس کی صفائی نہیں ہوئی تھی) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو تقسیم فرما دیا اقرع بن حابس اور قبیلہ بنی شجاع میں سے ایک شخص کو اور حضرت عنبہ بن بدر فزاری اور حضرت علمقہ بن علامہ عامری اور قبیلہ بنی کلاب کے ایک آدمی کو اور حضرت زید خیل طائی اور قبیلہ بنی نبھائی کے ایک شخص کو یہ دیکھ کر قریش اور انصار کے حضرات غصہ ہو گئے اور کہنے لگے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نجد کے حضرات کو تو عطاء فرماتے ہیں اور ہم کو نہیں دیتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں ان کے دلوں کو ملاتا ہوں کیونکہ وہ نو مسلم ہیں اور تم تو پرانے مسلمان ہو۔ اس دوران ایک آدمی حاضر ہوا اس کی آنکھیں اندر کو تھیں اور اس کے رخسار بھرے ہوئے تھے اور ڈاڑھی گھنی تھی اور اس کا سر منڈا ہوا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا خداوند قدوس کی کون فرماں برداری کرے گا اگر میں اس کی  نافرمانی کروں؟ خداوند قدوس نے مجھ کو زمین والوں پر امین بنایا ہے اور تم لوگ مجھ پر اعتماد نہیں کرتے ہو اس دوران ایک شخص نے گزارش کی جو کہ ان ہی لوگوں میں سے تھا (اور وہ شخص حضرت عمر تھے) اس کے قتل کرنے کی۔ جس وقت وہ شخص پشت موڑ کر چل دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس کی نسل میں سے کچھ لوگ پیدا ہوں گے جو کہ قرآن کریم کی تلاوت کریں گے لیکن قرآن کریم ان کے حلق کے نیچے تک نہیں جائے گا۔ (مطلب یہ ہے کہ قرآن ان کے اوپر ہی اوپر رہے گا اس کا معمولی سا اثر بھی نہ ہوگا) وہ لوگ دین سے اس طریقہ سے نکل جائیں گے کہ جس طریقہ سے تیر جانور میں سے نکل جاتا ہے اور تیر جانور کے آر پار ہو جاتا ہے اس میں کچھ نہیں بھرتا۔ اسی طریقہ سے ان لوگوں میں بھی دین کا کچھ نشان ہوگا وہ لوگ مسلمان کو قتل (تک) کریں گے اور وہ لوگ بت پرست لوگوں کو چھوڑ دیں گے اگر میں ان لوگوں کو پاؤں تو ان کو اس طریقہ سے قتل کر دوں کہ جس طریقہ سے قوم و عاد کے لوگ قتل ہوئے (مطلب یہ ہے کہ ان لوگوں میں سے کسی ایک شخص کو بھی زندہ نہ چھوڑوں)۔

It was narrated that Sharik bin Shihab said: "I used to wish that I could meet a man among the Companions of the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and ask him about the Khawanj. Then I met Abu Barzah on the day of 'Id, with a number of his companions. I said to him: 'Did you hear the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم mention the Khawarij?' He said: 'Yes. I heard the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم with my own cars, and saw him with my own eyes. Some wealth was brought to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and he distributed it to those on his right and on his left, but he did not give anything to those who were behind him. Then a man stood behind him and said: "Muhammad! You have not been just in your division!" He was a man with black patchy (shaved) hair,t wearing two white garments. So Allah's Messenger صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, became very angry and said: "By Allah! You will not find a man after me who is more just than me." Then he said: "A people will come at the end of time; as if he is one of them, reciting the Qur'an without it passing beyond their throats. They will go through Islam just as the arrow goes through the target. Their distinction will be shaving. They will not cease to appear until the last of them comes with Al-MasIh Ad Dajjál. So when you meet them, then kill them, they are the worst of created beings." (Hasan)
Abu 'Abdur-Rahman (An-Nasa'i) said: Sharlk bin Shihab is not that popular.

حدثنا عبد الله بن محمد حدثنا هشام أخبرنا معمر عن الزهري عن أبي سلمة عن أبي سعيد قال بينا النبي صلی الله عليه وسلم يقسم جائ عبد الله بن ذي الخويصرة التميمي فقال اعدل يا رسول الله فقال ويلک ومن يعدل إذا لم أعدل قال عمر بن الخطاب دعني أضرب عنقه قال دعه فإن له أصحابا يحقر أحدکم صلاته مع صلاته وصيامه مع صيامه يمرقون من الدين کما يمرق السهم من الرمية ينظر في قذذه فلا يوجد فيه شيئ ثم ينظر في نصله فلا يوجد فيه شيئ ثم ينظر في رصافه فلا يوجد فيه شيئ ثم ينظر في نضيه فلا يوجد فيه شيئ قد سبق الفرث والدم آيتهم رجل إحدی يديه أو قال ثدييه مثل ثدي المرأة أو قال مثل البضعة تدردر يخرجون علی حين فرقة من الناس قال أبو سعيد أشهد سمعت من النبي صلی الله عليه وسلم وأشهد أن عليا قتلهم وأنا معه جيئ بالرجل علی النعت الذي نعته النبي صلی الله عليه وسلم قال فنزلت فيه ومنهم من يلمزک في الصدقات

صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 1839    حدیث متواتر حدیث مرفوع  مکررات 24 متفق علیہ 17  
  عبداللہ بن محمد، ہشام، معمر، زہری، ابوسلمہ، ابوسعید سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ ایک بار نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مال غنیمت تقسیم کر رہے تھے۔ کہ عبداللہ بن ذی الخویصرہ تمیمی آیا اور کہا کہ اے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عدل سے کام لیجئے، آپ نے فرمایا کہ تیری خرابی ہو جب میں عدل نہ کرو تو اور کون عدل کرے گا، حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن خطاب نے عرض کیا مجھے اجازت دیں کہ اس کی گردن اڑادوں آپ نے فرمایا کہ اس کو چھوڑ دو اس کے ایسے ساتھی ہیں کہ تم میں سے ایک شخص ان کی نماز کے مقابلہ میں اپنی نماز کو حقیر سمجھتا ہے، اور اپنے روزے کو ان کے روزے کے مقابلے میں حقیر سمجھتا ہے۔ وہ لوگ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جس طرح تیر شکار سے نکل جاتا ہے، اس کے پروں میں دیکھا جائے تو کچھ معلوم نہیں ہوتا، پھر اس کے پھل میں دیکھا جائے تو معلوم نہیں ہوتا، حالانکہ وہ خون اور گوبر سے ہو کر گزرا ہے ان کی نشانی یہ ہوگی کہ ان میں ایک ایسا آدمی ہوگا جس کا ایک ہاتھ یا ایک چھاتی عورت کی ایک چھاتی کی طرح ہوگی، یا فرمایا کہ گوشت کے لوتھڑے کی طرح ہوگی، اور ہلتی ہوگی، لوگوں کے تفرقہ کے وقت نکلیں گے، ابوسعید کا بیان ہے، میں گواہی دیتا ہوں کہ حضرت علی نے لوگوں کو قتل کیا میں ان کے پاس تھا، اس وقت ایک شخص اسی صورت کا لایا گیا جو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تھا، ابوسعد کا بیان ہے کہ آیت، وَمِنْهُمْ مَّنْ يَّلْمِزُكَ فِي الصَّدَقٰتِ 9۔ التوبہ : 58) ، اسی شخص کے بارے میں نازل ہوئی۔

Narrated Abu Sa'id: 
While the Prophet was distributing (something, 'Abdullah bin Dhil Khawaisira At-Tamimi came and said, "Be just, O Allah's Apostle!" The Prophet said, "Woe to you ! Who would be just if I were not?" 'Umar bin Al-Khattab said, "Allow me to cut off his neck ! " The Prophet said, " Leave him, for he has companions, and if you compare your prayers with their prayers and your fasting with theirs, you will look down upon your prayers and fasting, in comparison to theirs. Yet they will go out of the religion as an arrow darts through the game's body in which case, if the Qudhadh of the arrow is examined, nothing will be found on it, and when its Nasl is examined, nothing will be found on it; and then its Nadiyi is examined, nothing will be found on it. The arrow has been too fast to be smeared by dung and blood. The sign by which these people will be recognized will be a man whose one hand (or breast) will be like the breast of a woman (or like a moving piece of flesh). These people will appear when there will be differences among the people (Muslims)." Abu Sa'id added: I testify that I heard this from the Prophet and also testify that 'Ali killed those people while I was with him. The man with the description given by the Prophet was brought to 'Ali. The following Verses were revealed in connection with that very person (i.e., 'Abdullah bin Dhil-Khawaisira At-Tarnimi): 'And among them are men who accuse you (O Muhammad) in the matter of (the distribution of) the alms.' (9.58)

__._,_.___
Reply via web post Reply to sender Reply to group Start a New Topic Messages in this topic (1)
Recent Activity:

Trying To Build Society based on Peace and Justice
The one who love Imam e zaman(a.t.f.s) must be prepared to struggle and
labour his self, his pen and his wealth in the way of Imam e
zaman(a.t.f.s)
I remember the words of Imam (a.s), that we are responsible for the
duty, and not for the result. A warm smile washes away the tension of
confusion, as I thank Allah for the presence of my friend, whom Allah
may protect, and guide
IMAM E ZAMANA (a.f.t.s) Bless you And All Your Family those help others
and learn islam.
Syed Mohamad Masoom Abidi
MARKETPLACE


.

__,_._,___

No comments:

Post a Comment

Blog Archive