Quran Interactive Recitations - Click below

Wednesday, June 6, 2012

Muslim Unite Sunni and Shia 15rajab>>Martyordim Day of B'B Zainab(s.a)..پنجتنؑ کا وقار اور باپ کی زینت کا نام ہے زینبؑ [3 Attachments]

 
[Attachment(s) from Syed Kashif Gillani included below]

 
15rajab>>Martyordim Day of B'B Zainab(s.a).۔۔۔
FWD & SHARE if u want...

.پنجتنؑ کا وقار اور باپ کی زینت کا نام ہے زینبؑ

علامہ اقبال نے کہا تھا کہ


حدیث عشق دو باب است کربلا و دمشق

یک حسینؑ رقم کرد و دیگر زینب


واقعی اگر شریکتہ الحسینؑ ام المصائب بی بی زینبؑ نہ ہوتی تو کربالا کا واقعہ و 

حق کی بات ہی نہ ہوتی۔۔۔۔

 شریکتہ الحسینؑ ام المصائب بی بی زینبؑ  کا 

کردار آج کی خواتین کے لئے بھئ آئیدئیل ہے۔


Impt Links Nauheys & Seminars

Seminars> http://www.islamimarkaz.com/user_selected_top_lec.asp?id=441

Majalis> http://www.islamimarkaz.com/user_selected_top_lec.asp?id=441shiatv.net


BIOGraphy ENG URDU>

http://www.tebyan.net/index.aspx?pid=144918&KEYWORD=%20%D8%A8%DB%8C%20%D8%A8%DB%8C%20%D8%B2%DB%8C%D9%86%D8%A8

ENGLISH
http://www.abna.ir/data.asp?lang=6&Id=248055



http://www.abna.ir/data.asp?lang=6&id=248069

 حیات طیبہ حضرت زینب سلام اللہ علیہا بنت علی (ع)

صرف دو بھائی امام حسن (ع) اور امام حسین (ع) حضرت زینب (ع) سے عمر میں بڑے تھے ورنہ آپ (ع) 16 بھائیوں کی بزرگ بہن تھیں۔
حیات طیبہ حضرت زینب سلام اللہ علیہا بنت علی (ع)
نام گرامی: زینب کبری' سلام اللہ علیہا
کنیت: اُم الحسن و اُم کلثوم
لقب: عقلیہ بنی ہاشم ، عقیلہ الطالبین ، عالمہ غیر معلمہ ، صدیقتہ الصغری'  ،نایئبتہُ الزہرا ، فاضلہ  ،کاملہ، عابدہ ، آل علی' سلام اللہ علیہا
والد گرامی: حضرت علی ابن ابیطالب (ع)
والدہ ماجدہ: جناب فاطمتہ الزہرا (س)
ولادت: یکم شعبان ، سال پنجم ہجری ،قمری
شہادت: 27 جمادی الاول سال 65 ہجمری ،قمری
سن مبارک: 60 سال
محل دفن: دمشق ،شام
جناب زینب (س) کا نام گرامی زینب (س)  رکھنے کی خاص وجہ یہ ہے کہ یہ زین اب ہیں یعنی باپ کے لیئَے باعث زینت ہیں اور اپنی والدہ گرامی کے لیئَے سرمایہ افتخار ہیں ۔ ہماری بے شمار جانیں آپ کی جان گرامی پر فدا ہوں۔
القاب: آپ (س) کے بے شمار القاب ہیں جن میں سے چند یہ ہیں؛
صدیقہ صغری'، ولیتہ العظمی'، ناموس کبری'، عصمت صغرا ، راضیہ بالقدر و القضا ، امینتہ اللہ، عالمہ غیر معلمہ، فھمیہ غیر فھمیہ، محبوتہ اللہ، بنت مصطفی'، قرتہ العین المرتضی'، ناِئبتہ الزہرا  ، شفیقتہ الحسن، شریکتہ الحسین (ع)، کفیلِ سید سجاد (ع)، فاضلہ، عاقلہ، کاملہ، عالمہ، عابدہ، عارفہ، محدثہ، مخبرہ، موثقہ، مکلمہ، طاہرہ، ذکیہ، رضیہ، زائرہ، شاہدہ، وحیدہ، الباکیہ، البلیغہ، عقیلتہ القریش، اُم المصاِئب، مظلومہ کربلا، شہزادئِ مدینہ و کوفہ، رازدارِ امامت، خاتون کربلا، اُم الکتاب، کربلا کی شیر دل خاتون، ثانئِ زہرا (س)، شجاعت میں مثل علی (ع)، خلق میں مثلِ حسن (ع)، صبر میں مثلِ حسین (ع)، جلالت میں مثل عباس (ع) ، شام اور کوفہ کی فاتح۔
شجرہ مبارکہ
جناب زینب بنت علی (ع) ابن ابیطالب (ع)، بن عبد المطلب (ع) بن ہاشم، بن عبد مناف، بن قصئِ، بن کلاب، بن مرہ بن کعب، بن لوئ، بن غالب، بن فہر، بن مالک بن نضر، بن کنانہ، بن خزیمہ، بن مدرکہ، بن الیاس، بن مضر، بن نزار، بن معد، بن عدنان، بن اسمعیل علیہ السلام، بن ابراہیم علیہ السلام۔
خاندانی عظمت اور آپ (س) کے اٹھارہ بھائی؛
نانا: حضرت محمد مصطفی' صلی اللہُ علیہ و آلہ وسلم  
نانی: حضرت ام المؤمنین جناب خدیجۃ الکبری'  (س)
والد بزگوار: حضرت علی علیہ السلام 
والدہ گرامی:  حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا
برادران محترم: حضرت زینب  (س) کے اٹھارہ بھائ تھے ۔ سگے بھائی صرف تین امام حسن (ع) ، امام حسین (ع) اور حضرت محسن (ع) اور دیگر ماؤں سے: حضرت محمد حنفیہ بن علی (ع)، حضرت عباس بن علی (ع)، حضرت حمزہ بن علی (ع)، حضرت ابراہیم بن علی (ع)، حضرت جعفر بن علی (ع)، حضرت عبداللہ بن علی (ع)، حضرت عمران بن علی (ع)، حضرت عُمیر اطرف بن علی (ع)، محمد اوسط بن علی (ع)، عون بن علی (ع)، یحیی' بن علی (ع)، عبیداللہ بن علی (ع)، محمد اصغر بن علی (ع)، احمد بن علی (ع)، زید بن علی (ع)، عباس اصغر بن علی (ع) 
صرف دو بھائی امام حسن (ع) اور امام حسین (ع) حضرت زینب (ع) سے  عمر میں بڑے تھے ورنہ آپ (ع) 16 بھائیوں کی بزرگ بہن تھیں۔
آپ (س) کی بہنیں: حضرت زینب سلام اللہ علیہا کی کُل اٹھارہ بہنیں تھیں: حضرت اُم کلثوم، رقیہ، اُم ہانی، زینبِ صغرا ، اُم کرام، جمانہ، اُمامہ، اُم الحسن، اُمِ کلثوم صغری'، فاطمہ، اُم سلمی' [امینہ]، میمونہ، خدیجہ، نفیسہ، رملہ، تقیہ، سکینہ، اُمِ جعفر۔
صبر، ہمت و استقلالِ حضرت زینب سلام اللہ علیہا
شام غریباں
جب خیموں سے  شعلے اُٹھنے لگے تو  جناب زینب (س) نے دیکھا ایک آواز آئی " کیا کائِنات کو آگ بنا دوں؟ یا اس آگ کو بجھا دوں۔۔؟" 
فرمایا کون ہے تو؟ 
جواب آیا " میں مَلَکِ محمود ہوں، ہواوں پر معمور ہوں، چاہوں تو اس آگ کو اڑا لے جاؤں، چاہوں تو اس ہی آگ میں پورے لشکرِِِ یزید کو مبتلا کر دوں۔ 
آپ (س) نے فرمایا کس نے بھیجا ہے تجھے؟ 
جواب آیا حکمِ الہٰی سے آیا ہوں۔
یہ کہلوا لیا تب جواب دیا اور پہلے پوچھ لیا کہ اپنی مرضی سے تو نہیں آیا؟ 
اس نے کہا ربّ کی مرضی سے آیا ہوں۔ 
پھر آپ (س) نے فرمایا " تو میرے رب سے بعد تحفہ درود زینب (س) کا سلام کہواور کہہ دو بھائی میرا منزلِ تسلیم و رضا میں تھا، زینب (س) بھی اُسی منزلِ تسلیم و رضا پر ہے۔ تو امتحان لے رہا ہے، زینب (س) امتحان دے رہی ہے۔ یہی حسین (ع) نے کہا تھا۔ مَلک ادب سے سلام کرکے ولایت کی چو کھٹ کو چومتا ہوا، الٹے قدم پیچھے ہوا۔
با اختیارِ و با ولایت؛
باب الساعت کی منزل آئی شہزادی زینب (س) نے فرمایا ہم اس دروازے سے نہیں جائِں گے۔۔ بہت مجمع ہے۔۔ ہم ادھر سے نہیں جائں گے۔۔ شمر ملعون نے کہا تمہیں جانا ہی پڑے گا۔۔۔۔ کہا تیری مجال۔۔؟
شمر تازیانہ لے کر آگے بڑھا، زینب بنت علی (ع) کو جلال آیا۔۔ زمین کی طرف اشارہ کیا، کہا کھا جا اس کو۔۔۔ شمر زمین میں دھنسنا شروع ہوا، کمر تک دھنس گیا۔۔ سرِ حسین (ع) سے آواز آئی۔۔ بہن آزاد کر دو۔۔ زمین سے اسے آزاد کرا دو، ہم جانتے ہیں تم بو تراب (ع) کی بیٹی ہو، تمہارا اختیار ہے اس زمین پر۔۔۔
       یہ جاہ و جلال و اختیارِ بنت علی (ع) اور اس پر صبر کا یہ عالم کہ با اختیار ہوتے ہوئَے بھی کسی کو بد دعا نہ دی نہیں تو زمین و آسمان کو پلٹا دینا حضرت زینب بنت علی (ع) کے صرف ارادے کی دیر تھی۔
دین کے لیئَے ایک ماں کی قربانی
بی بی ہاجرہ (س) نے جنابِ اسمٰعیل (ع) کو تیار کیا جنابِ ابراہیم (ع) کے کہنے پراور بھیجا، جنابِ اسمعٰیل (ع) کی واپسی ہوئی، کپڑے بدلوا رہی تھیں کہ گلے پرا نشان دیکھا۔۔ کہا میرے وارث یہ نشان کیسا ہے؟ کہا حکمِ الہٰی تھا۔۔چھری رکھی تھی۔ 
کہا پھر کیا ہوا؟ 
کہا چھری چلائی بھی۔۔۔۔۔ بس ایک جملہ دھراتی رہیں پندرہ دن۔۔" والی یہ بتاِئَے اگر چھری چل جاتی تو" یہ کہتے کہتے پندرہ دن میں اپنی جان اپنے رب کے حوالے کر دی۔
اب جنابِ زینب بنت علی (ع) کو دیکھِیے، بچوں کو تیار کیا، عون و محمد کو سجایا، سجا کر ہاتھ پکڑے امام حسین (ع) کا طواف کیا، بچوں کو سات بار طواف کرایا اور کہا صدقہ جاتا ہے۔ اور یہ جملے کہے کہ اگر اذن ہوتا، اگر جہاد ساقط نہ ہوتاعورت پر، بھیا میں آج نصرت کرتی۔۔ عون و محمد جاِئیں گے
درِخیمہ سے لڑائی دیکھتی رہیں اور صرف دیکھی نہیں، جاتے وقت کہا کچھ خبر ہے؟ علی (ع) کے نواسے ہو، جعفرِ طیار کے پوتے ہو۔ لڑائی میں دیکھ رہی ہوں اور بتا چکی ہوں خندق و خیبر میں اور موتہ میں تمہارے دادا اور نانا کیسے لڑے۔ 
جنابِ زینب (س) نے اپنے بچوں کو گرتے دیکھا، شہید ہوتے دیکھا، لاشوں کو آتے دیکھا۔۔۔
کائنات نے ایک ماں کو اپنے کمسن بچوں کی لاشوں کو دیکھ کر ربُ آلعزت کی بارگاہ  میں سجدہ ریز دیکھا۔
۔۔۔۔۔۔۔
/110

__._,_.___

Attachment(s) from Syed Kashif Gillani

3 of 3 Photo(s)

Recent Activity:
Support Jammu and Kashmir Women who are victim of all victims.
http://jammukashmir.khidmat.org

Donate by Paypal
https://www.paypal.com/cgi-bin/webscr?cmd=_s-xclick&hosted_button_id=4GHHMZSYJ7GKQ

Visit http://khidmat.org
.

__,_._,___

No comments:

Post a Comment

Blog Archive