Quran Interactive Recitations - Click below

Monday, March 18, 2013

Muslim Unite Sunni and Shia THE ASSASSINATION OF PROF. SIBT-E-JAFAR

 



----- Forwarded Message -----


 




Dear All,

The assassination of prof. Sibt-e-Jafar is yet another chapter in the long list of  acts of terrorism which have taken over the Pakistani society in the last few years. It will soon be forgotten by most people just as another target killing in Karachi.

However, very few people know the actual loss that the Pakistani society has suffered in his killing and the loss that education as a whole has suffered in Pakistan.

For our readership in this forum it is significant to know what a great poet this man was.

We give below some excerpts from a news report which give a glimpse of all that -- that is from the NEWS INTERNATIONAL, the English newspaper owned by the JANG  group.

The other is an Urdu article written by one of the assassinated professor's disciples. The article is very emotional but one cannot miss the abilities and achievemenst of the great man listed in the article.

Read on.

Thank you.

Sincerely,

Syed-Mohsin Naquvi
==========================

EXCERPTS FROM NEWS INTERNATIONAL

Prominent educationist and the principal of Government Degree College, Qasimabad, Prof Sibte Jafar, was shot dead in a targeted attack in Liaquatabad on Monday.
 
Jafar, 50, had left the college on his motorcycle in the afternoon when two assailants on a motorcycle fired a volley of bullets at him near Arshee Chowk. The injured was taken to Abbasi Shaheed Hospital (ASH), where he succumbed to his injuries, police said. The victim suffered four 9mm bullets in the upper torso. The spent bullet casings have been sent for forensic tests.
 
The victim lived in Khamosh Colony, Gulbahar۔

Colleges closed
 
"All his life, Jafar kept an old motorcycle but you needed to call him only once for help in any personal or academic matter and he would arrive at the appointed place," recalled Prof Mirza Athar Hussain, a former president of the Sindh Professors and Lecturers Association (SPLA).
 
"He was a devoted marsiya khwan and trained hundreds of students in the art," he said, adding that the slain professor even established an institute to teach the art of writing and reciting marsiya [elegy]. About 5,000 students are enrolled at the institute.
 
Jafar's students too remember him for his simplicity and love for Urdu poetry, especially in the elegy genre. He was well-versed in Urdu, Arabic and Persian. Jafar also authored several books and wrote thousands of marsiyas and nohas.
 
To protest the murder, professors and lecturers have announced boycotting academic activities on Tuesday across the province, said SPLA President Prof Iftikhar Azmi. All colleges will be closed on Tuesday (today).
===============================================================================


پروفیسر سبطِ جعفر۔ حیات اور کارکردگی

یوشع ظفر حیاتی

سادہ لباس زیب تن کئے ہوئے، ایک پرانی سی موٹر سائیکل پر سوار پورے شہر میں سر وعدہ پہنچنے والے شخص کے بارے میں کوئی سوچ بھی نہیں سکتا کہ یہ شخص ایڈووکیٹ، مصنف و شاعر اور سوزخوان وقومی سماجی کارکن ایک کالج کا پروفیسر، کئی مذھبی اور تعلیمی اداروں کا بانی، پاکستان میں فن سوز خوانی اور مرثیہ خوانی کے موثر ترین بلکہ واحد ادارے، ادارہ ترویج سوز خوانی کا سربراه اور ان سب باتوں سے بڑھ کر شاعر و مداح اہلبیت تھا. ہزاروں شاگردوں کی مختلف میدانوں میں تربیت کرنے والے سبط جعفر کی شخصیت سادگی میں پر کاری کا مصداق تھی. طبیعیت کی سادگی نے مزاج کو اتنا شفیق کر دیا تھا کہ ہر ملاقات کرنے والا یہ سمجھتا تھا کہ استاد اس ہی سے اتنا قریب ہیں. بچے بڑے کا فرق انکی نظر میں کیا تھا بس احترام کرنا تھا ہر انسان کا اور وہ بھی عبادت جان کر. ہر وقت خوشگوار مزاج میں دوسروں کے چہروں پر مسکراہٹیں بکھیرنے کے مشاق ہر حال میں راضی برضائے الہی نظر آتے.
ایکسیڈنٹ میں ہاتھ ٹوٹا اور میری ان سے اسپتال میں ملاقات ہوئی اور ہاتھ پر بندھا پلاسٹر دیکھ کر میں نے خیریت دریافت کی تو بولے بس طوطا پال لیا ہے. جب آنکھ کا آپریشن ہوا تو پھر ملنے کا اتفاق ہوا جب عیادت کی تو بولے کچھ نہیں بس چند دنوں آرام کرنا تھا. نہ جانے کون سا دل دے کر خدا نے انہیں اس زمین پر بھیجا تھا. اتنی سادگی تھی کہ سادگی بھی شرما جائے.
مولانا سید احمد میان زیدی راہی ؔ جہانگیر آبادی مرحوم ابن مولانا سید انوار الحسن زیدی کے گھر سن 1957 میں آپ کی ولادت ہوئی۔
تعلیم کے مراحل طے کرتے ہوئے نمایاں امتیازی حیثیت سے متعدد مضامین میں ایم اے، بی ایڈ، ایل ایل بی اور جامعہ کراچی سے پوسٹ گریجویٹ سرٹیکفیکٹ بزبان عربی بدرجہ امتیاز حاصل کیا۔ ادیب اعظم مفسر قرآن مولانا ظفر حسن نقوی امروہوی کی سرپرستی اور مولانا پروفیسر سید عنایت حسین جلالوی صاحب کی نگرانی میں مدرسۃ الواعظین جامعہ امامیہ کراچی سے گریجویٹ مبلغ کورس بھی مکمل کیا، اور اس کے بعد عملی وکالت اور سول سروس سے دستبرداری کے بعد پبلک سروس کمیشن کی سفارش پر گورنمنٹ کالج (محکمہ تعلیم/ حکومت سندھ) میں ایسوسی ایٹ پروفیسر ، مشیر قانون و نگران امورِ طلبہ اور ناظم تقریبات مقرر ہوئے.اس کے علاوہ پیشہ ورانہ اور شعبہ جاتی وابستگیاں کچھ اس طرح تھیں:
مختلف دینی ادبی علمی و سماجی و ثقافتی اداروں سے مختلف حیثیتوں میں وابستگی کے علاوہ دورانِ طالب علمی اسکول کالج اور یونیورسٹی میں مختلف عہدوں پر منتخب ہوئے۔ (کراچی یونیورسٹی اسٹوڈنٹس یونین کا کونسلر، FR چیرمین پریس اینڈ پبلیکیشنز اور چیئرمین اسپورٹس بورڈ۔ اس دوران اعلی سطح پر کرکٹ اور ٹیبل ٹینس بھی کھیلی)۔ انجمن محمدی قدیم (رجسٹرڈ) کے صدر اور انجمن سوز خوانان کراچی کے بھی عہدے دار رہے۔ انجمن محبان اولیاءکے مرکزی خادم، بانی رکن ہونے کے علاوہ کراچی بار ایسوسی ایشن اور سندھ پروفیسرز لیکچررز ایسوسی ایشن کی رکنیت کے علاوہ آرٹس کونسل آف پاکستان (کراچی) کی تاحیات رکنیت حاصل تھی۔ نیز بین الاقوامی ادارہ تزویج سوزخوانی کے بانی ہونے کے علاوہ انجمن وظیفہ سادات و مومنین پاکستان رجسٹرڈ کے مرکزی صدر (۲۰۰۵ء تا ۲۰۰۸ء) ہونے کا اعزاز حاصل تھا۔
بطور شاعر و سوزخوان مختلف ممالک کی سیاحت و زیارت کا شرف حاصل ہوا۔ ریاستہائے متحدہ امریکہ کی نامور یونیورسٹیز (بالخصوس ہارورڈ یونیورسٹی) نے بطور ماہر فن خصوصی پذیرائی کی۔
۱۹۶۷؁ء سے مختلف حیثیتوں میں ریڈیو اور ٹیلی ویژن سے وابستگی رہی۔ خصوصاٍ کمپیئر، سوزخوان اور مقرر اور مہمان و صدر کی حیثیت سے بھی شرکت کی جبکہ بطور شاعر و ناظم، نعت خوان ریڈیو ٹی وی سے طویل اور مستقل وابستگی رہی ہے۔ نارویجن ریڈیو/ ٹی وی پر بھی غیر ملکی دوورہ ۱۹۹۰؁ء میں بطور ادیب و شاعر و سوزخوان پروگرام کیے۔ نیز مختلف سرکاری اور نجی چینلز کے لئے خصوصی پروگرام تحریر و تیار اور پیش کیے۔
بطور محقق و مصنف ۱۹۹۶؁ء میں پاکستان ٹیلی وژن نے صوتی علوم و فنونِ اسلامی پر "لحن عقیدت" کے نام سے دس خصوصی تحقیقی و معلوماتی پروگرام نشر کئے۔
بطور شاعر و سوزخوان تقریبا ۵۰ آڈیو، ویڈیو کیسٹس اور سی ڈیز EMI، شالیمار، رضوی کیسٹس، زیدی پروڈکشن، یاسین اسٹوڈیو، جعفری کسیٹس، پنجتن کیسٹن، AB میوزک سینٹر، باب العلم کیسٹ لائبریری، عترت فاؤنڈیشن ، پیام، ترابی کیسٹس لائبریری، شاہ جی اسلامک سی ڈی سینٹر وغیرہم نے جاری کئے۔
ان میں سے خاصا مواد مختلف اداروں نے سی ڈی اور ویب سائٹ/ انٹرنیٹ پر بھی جاری کر رکھا ہے اور مزید کام جاری ہے۔
اس کے علاوہ آپ کی تصانیف میں انٹر میڈیٹ اور ڈگری کلاسز کیلئے نصابی، امدادی نصابی کتب جو ۱۹۸۳؁ء سے ۱۹۸۸؁ء کے دوران متعداد بار شائع ہوئیں مطالعہ پاکستان، عمرانیات اور اطلاق عمرانیات وغیرہ ۔۔۔ نیز ۔۔۔۔ منتخبات نظم و نثر، "زادِ راہ" ، "نشان راہ" اور صوتی علم و فنونِ اسلامی" وغیرہم۔ علاوہ ازیں علمی دینی ادبی سماجی اور فن و ثقافت کے حوالہ سے مختلف مقامی و قومی اور بین الاقوامی اخبارت و جرائد مین مضامین و مقالات شائع ہوئے۔ بالخصوص روزنامہ جنگ، اخبار جہاں، عوام، نوائے وقت، قومی اخبار، پبلک، امن حریت، جہانِ چشت، تنظیم، ندائے اسلام، رہنما، نوائے اسلام، توحید، سنگم ٹائمز، عوامی مسائل ، اصلاح، سفینہ (ناروے) اور دیگر جبکہ مختلف مجلوں ، رسالوں اور خصوصی شماروں کی ادارت اور ترتیب و تدوین و اشاعت کی سعادت بھی حاصل کی۔ بالخصوص منتخب و معیاری کلام پر مشتمل مجموعہ کلام "بستہ" انتخاب بستہ اور گلدستہ وغیرہم شامل ہیں.
تعیم و تدریس کے حوالہ سے شاگردوں کی تعداد ہزاروں میں ہے تصنیف و تالیف اور شعر و سخن میں بھی بہت سے شاگرد ہیں تاہم سوزخوانی کے حوالہ سے براہ راست استفادہ کرنے والے خواتین و حضرات کی تعداد بھی سو سے زائد ہے جو کراچی و بیرون کراچی اور ملک سے باہر بھی کسی نذرانہ یا کرایہ آمد و رفت کے بغیر یہ خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔ (ان افراد کے متعلقین اور بالواسطہ استفادہ کرنے والے بے شمار ہیں)۔ لیکن جب خود انکے جاہ حشم کا تذ کرہ کروں تو ان خراب حالات میں بھی اپنی روٹین کے مطابق اسی موٹر سائیکل پر اکیلے پورے شہر میں گھومنا کیونکہ خود ہی تو کہتے تھے
موت برحق ہے تو پھر موت سے ڈرنا کیسا
ہے شہادت کی خبر اپنے لئے خوشخبری
آج، دشمنوں نے بلا شبہ ایک بہت بڑے ہدف کا انتخاب کیا. کیونکہ کسی بھی قوم کو اگر تباہ کرنا ہو تو اسکی علمی اور تربیتی بنیادوں کو کمزور کر دو بس وہ قوم خود بخود تباہ و برباد ہو جاتی ہے. اسی نظریہ کے پیش نظر ہزاروں جوانوں کے مربی اور مرد مومن استاد سبط جعفر کو ڈگری کالج لیاقت آباد کہ جس کالج میں وہ علم دوست جوانوں کو علم کی دولت سے مالا مال کیا کرتے تھے علم دشمنوں نے اپنے ہدف کا نشانہ بنایا اور وہ اس حملے میں شہید ہو گئے. ورثا میں ایک بیٹا دو بیٹیاں اور انکی اہلیہ شامل ہیں. آج ببانگ دھل یہ بات کہہ سکتا ہوں کہ مرثیہ نگاری کا قلم ٹوٹ گیا. علم کی مسند ویران ہوگئی بلکہ کیا لکھوں ایک انسان اس دنیا کی وحشی گری کا شکار ہو گیا.
مگر یہ دشمن کی بھول ہے کہ وہ سبط جعفر کو شہید کر پایا ہے کیونکہ سبط جعفر کسی شخص واحد کا نام نہیں بلکہ ہر با شعور انسانو علم دوست جوان اور اردو زبان عزاداران شہہ مظلوم کا نظریہ اور اسکی فکر کا نام ہے.
چھری کی دھار سے کٹتی نہیں چراغ کی لو
بدن کی موت سے کردار مر نہیں سکتا




From: Razia Kazmi <krazia20@yahoo.com>
To: guzergah-e-khayal@yahoogroups.com
Sent: Monday, March 18, 2013 5:07 PM
Subject: Re: [Guzergah-e-Khayal] Professor Sibte-Jafar ka qatl

 
 لعنت اللہ علی الظٰلمین

--- On Mon, 3/18/13, Zamiral Islam <zamirsiwani@yahoo.com> wrote:

From: Zamiral Islam <zamirsiwani@yahoo.com>
Subject: Re: [Guzergah-e-Khayal] Professor Sibte-Jafar ka qatl
To: guzergah-e-khayal@yahoogroups.com
Date: Monday, March 18, 2013, 1:42 PM

 
Innalil lahi wa inna alaihi raajeoon!
Allah Marhoom ki maghfirat farmaaey.Pusmaandagaan ko sabr ata'a farmaaey aur qaatiloN ko ibrat naak anjaam ataa kare. Aameen! 

--- On Mon, 3/18/13, Rabab Jafry <rababjafry@yahoo.com> wrote:

From: Rabab Jafry <rababjafry@yahoo.com>
Subject: [Guzergah-e-Khayal] Professor Sibte-Jafar ka qatl
To: "guzergah-e-khayal@yahoogroups.com" <guzergah-e-khayal@yahoogroups.com>, "Ordu_Adab@yahoogroups.com" <Ordu_Adab@yahoogroups.com>, ".Writers_Forum@yahoogroups.com" <.Writers_Forum@yahoogroups.com>
Date: Monday, March 18, 2013, 12:01 PM

 
معروف سوز خواں پروفیسر سبطِ جعفر زیدی کو آج کراچی میں قتل کر دیا گیا۔ 

http://tribune.com.pk/story/522628/professor-gunned-down-in-karachi/








__._,_.___
Reply via web post Reply to sender Reply to group Start a New Topic Messages in this topic (2)
Recent Activity:
.

__,_._,___

No comments:

Post a Comment

Blog Archive